قصیدہ در مدحت حضرت فاطمہ معصومہ
گل فشاں ہے رحمت پروردگار
موسی کاظم کے گھر آئی بہار
کون آیا سر فرشتوں کے جھکے
فاطمہ کی طرح سے عالی وقار
کسکی آمدہیکہ لب پردین کے
فاطمہ کا نام آیے بار بار
نورکےگھر نور کی اتری کرن
دامن ظلمت ہوا ہے تار تار
فاطمہ معصومہ قم آگیں
آگیا قلب پیمبر کو قرار
ہو مبارک آپکو مولا رضا
آمد ہمشیرہ عالی وقار
مسکراہٹ ہے لب اسلام پر
آگئیں دین نبی کی ذمہ دار
فخر مریم فخر حوا کےلیے .
گررہےہیں عصمتون کے آبشار
عظمتوں کی اس بلندی پر ہیں یہ
انکے آگے سر بہ سجدہ کوہسار
رجس انکے پاس آسکتا نہیں
آیت تطہیر کھینچے ہے حصار
اہل بیت مصطفی کے واسطے
اپکا روضہ ہوا صد افتخار
پهر سجائ جا رہی ہے کائنات
دھل رہی ہے پہر قباے داغدار
ایک جانب بھائی اک جانب بہن
درمیاں امید ہے مدحت گزار